کاجو :
لاطینی/ نباتاتی نام ANACARDIUM OCCIDENTALE LINN
(
گجراتی) کاجوکلیا۔ ( فارسی ) بادام فرنگی۔ (ملیالم ) کپا مادو ۔ ( بنگلہ ) ہجلی
بادام ۔ (مرہٹی) کاجوکالی ۔ (سنسکرت) شوف ہر۔ ( پنجابی) کھاجا ۔ (انگریزی) کیشیونٹ CASHEW NUT۔
مشہور مخروطی شکل کا خشک پھل ہے۔ اس کا سدا بہار
درخت دس سے بیس فٹ تک لمبا ہوتا ہے۔ اس کی چھال کھردری ہوتی ہے اور جب درخت پرانا
ہوجاۓ تو پھٹ جاتی ہے ۔ پتے کٹھل یا کھرنی کے پتوں کی طرح لمبوتری شکل کے چار سے
پانچ انچ تک لمبے اور تین سے پانچ انچ تک چوڑے پھول سفید سرخی مائل گچھوں میں لگتے
ہیں اور ان پر زرد رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔ پھل امرود کے مشابہ ہوتا ہے۔ اس کے
بیجوں کی شکل گردوں کی سی ہوتی ہے اور نہایت نازک چھلکوں کے اندر سفید مغز ہوتا
ہے۔ یہ آگ میں بھون کر کھاتے ہیں ۔ اجزا مستعملہ اس کے تخم یعنی مغز ، چھال اور
تیل استعمال میں آتے ہیں ۔
رنگ: مغز سفید
، پھل سرخ سیاہی مائل ۔
ذائقہ: شریں
اور لذیذ ۔
مزاج: گرم تر
۔
مقام پیدائش:
جنوبی ہند خصوصاََ مالا بار اور کرناٹکہ ۔
افعال و
استعمال: اس کا مغز جسم کو غذائیت اور دماغ کو تقویت و ترطبیب دیتا ہے۔ بدن کو
موٹا کرتا ہے۔ منی بڑھاتا ہے ۔ نہارمنہ شہد کے ساتھ کھانا دافع نسیان ہے ۔ ایک
کوڑھی صرف کاجو بکثرت کھانے سے صحت یاب ہو
گیا۔ اس سے ہلکے زرد رنگ کا روغن بھی نکالا جاتا ہے جو روغن بادام کی طرح مرطب و
مغذی ہوتا ہے۔ اس کے چھلکوں کے باریک ٹکڑے کرکے ہم وزن پانی میں ڈال کر جوش دینے
سے ایک گاڑھا سیاہ رنگ کا تیل نکلتا ہے جو مخمر اور مقرح ہے اور دیمک سے محفوظ
رکھنے کے لیے مچھلی کے جالوں اور عمارتی لکڑی کو لگایا جاتا ہے۔
ان بھوت چکتا
ساگر میں لکھا ہے۔ کہ اٹن (گٹا) بدن پر سے اور پھوڑوں کے جلانے کے لیے چھلکوں کا
تیل لگاتے ہیں ۔
کیمیائی تجزیہ: اس میں حسب ذیل اجزاء معلوم کئے
گئے ہیں۔ (۱) سیاہ کاوی سیال (۲) تیزابی تیل (۳) ترش مقوی قلب ( کارڈی ایک ایسڈ )
(۴) بلائنڈ آئیل ( چربیلا ملطف تیل ) جو روغن زیتون کی طرح کا ہوتا ہے۔ کاجو میں
وٹامن اے نکوٹیک ایسڈ اس کے علاوہ پروٹین ، کاربوہائیڈریٹ ، کیلشیم ، فاسفورس اور
فولاد موجود
ہوتا ہے۔