گلاب کا
پھول :
لاطینی/ نباتاتی نام ROSA DAMASCENA MILLER
(عربی) ورد ۔ (فارسی) گل سرخ ۔ (سندھی) جرپھل ۔
(انگریزی) روز ROSE۔
مشہور پودا
ہے۔ مارچ اپریل میں پھول نکلتے ہیں ۔ ایک من پھولوں میں سے تقریبا 24 گرام ہلکے
زرد رنگ کا نیم جامد خالص عطر نکلتا ہے جس میں روغن صندل کی آمیزش کر لی جاتی ہے۔
پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے اس کی بہت سی اقسام ہیں ۔
رنگ: گلابی
وغیرہ ۔
ذائقه: پھیکا
قدرے کسیلا وشیریں ۔
مزاج: سرد
وخشک۲۔
مقدارخوراک:
پھول 5 گرام سے 7 گرام ، عرق 12 ملی لیٹر۔ گلقند 48 گرام۔
مقام پیدائش: لاہور ، چوآسیدن شاہ (مغربی پنجاب
) علی گڑھ ، غازی پور (یوپی) ، پٹنہ (بہار) ، علی گڑھ کا گلاب بہترین سمجھا جاتا ہے ۔
مصلح: انیسوں
۔
افعال و
استعمال: مفرح ، مقوی اعضائے رئیسہ اور قابض ہے لیکن زیادہ مقدار میں دست آور ہے۔
چنانچہ اس کے تازہ پھولوں سے گلقند بناتے ہیں جو رفع قبض کے لیے استعمال کرتے ہیں
۔ گلقند گلاب کی پتیوں اور شکر ہم وزن ملانے سے تیار کی جاتی ہے۔ان دونوں کو
ہاتھوں سے مل کر ایک ہفتے
تک دھوپ میں
رکھ دیا جا تا ہے ۔ عرق گلاب غسولات اور آنکھوں میں ڈالی جانے والی دواؤں کے لیے
بہترین بدرقہ ہے ۔ پھولوں کا ضماد ورم جگر
تحلیل کرتا ہے ۔ گلے کے امراض میں اس کے
جوشاندہ سے غرارے کراتے ہیں ۔ اندرونی طور پر ضعف معدہ وجگر ،
پیچش ، نفث الدم ، خفقان حار اور ضعف قلب کے ازالہ کے لیے معجونات وغیرہ میں شامل
کرتے ہیں ۔ تازہ گلاب کی بو مقوی دماغ ہے ۔
لیکن کمزور اشخاص میں اس کی بونزلہ پیدا کرتی ہے ۔ دل کو فرحت و طاقت دیتا ہے ۔ اس کا عرق گرمی کے خفقان کو مفید ہے اور دست
آور ہے۔ اس میں سرمہ حل کیا ہوا سوزش چشم کو مفید ہے۔ (غیرسمی )