لونگ ، قرنفل ، میخک ، لاونگا ، رونگ

لونگ   :

 

لاطینی دباتاتی نام  EUGENIA CARYOPHYLLATA THUNBERG

 

(عربی) قرنفل ۔ (فارسی) میخک ۔ (بنگلہ) لاونگا ۔ ( گجراتی) روینگ (انگریزی) کلوز CLOVES ۔



ایک جنگلی درخت کی خشک شدہ کلیاں ہیں جن کے اوپر کی طرف چار دندانے سے ہوتے ہیں اور ان کے درمیان ایک گول ابھار ہوتا ہے جب نسخہ میں قرنفل کلاہ دار لکھا ہو تو اس سے مراد یہ ہے لونگ کا گول سرا ٹوٹا ہوا نہ ہو ۔

 

رنگ: سرخ سیاہی مائل ۔

 

ذائقه: تیز و تیزبو ۔

 

مزاج: گرم و خشک بدرجہ سوم ۔

 

مقدار خوراک: 1/2 تا 1 گرام، روغن لونگ ایک قطرہ سے ۳ قطرہ تک ۔

 

مقام پیدائش: جس قدر لونگ دنیا میں پیدا ہوتا ہے ۔ اس کا 4/5 حصہ زنجبار (افریقہ ) میں پایا جاتا ہے۔ جنوبی ہند اور لنکا میں بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے ۔

 

افعال و استعمال :  بیرونی طور پر محلل ، محمر ، مخدر اور دافع تعفن ہے۔ اندرونی طور پر مفرح و مقوی قلب و دماغ مسخن ، مقوی باہ اور ممسک ہے۔ معدہ جگر وامعا کو تقویت بخشتی ہے ۔  ریاح غلیظ کوتحلیل کرتی ہے ،  ہضم غذا میں مدد دیتی ہے اور نفاخ غذاؤں کی اصلاح کرتی ہے ۔ اس لیے اکثر بطور مصالح غذاؤں میں شامل کرتے ہیں ۔ بطور دوا مفرحات ، مقوی باہ اور ممسک ادویہ میں شامل کرکے کھلاتے ہیں ۔ لونگ سے کشید کیا ہوا روغن ڈکاروں ہچکی ، نفخ شکم اورقولنج میں مفید ہے۔

محمر اور مخدر ہونے کی وجہ سے روغن لونگ مجلوقین کو بطور طلا استعمال کراتے ہیں اور دود دنداں میں اسکے ایک دو قطرہ روئی کے پھویہ سے ماؤف دانت پر لگاتے ہیں ۔ لونگ ، سونٹھ ، جائفل اور حرمل روغن کنجد میں پکا کر ملنا دردوں میں مفید ہے ۔  لونگ چبانے سے بدبوئے دہن زائل ہو جاتی ہے ۔ اس کوبطور سرمہ لگانا اوراس کو کھانا بینائی کو تیز کرتا ہے۔ اسکے تیل کو کنپٹیوں پر ملنا سردی کے سر درد کو دفع کرتا ہے بشرطیکہ بہت شدید نہ ہو۔

 کیمیائی تجزیہ سے اس میں ۱۲ سے ۲۰ فیصد تک ایک اڑ جانے والا تیل ، ٹے نین اور گوند وغیرہ کے اجزا پاۓ گئے ہیں۔ گذشتہ زمانے میں لونگ کان کی لو چھدوا کر بطور زیور پہنتے تھے ۔ اس لیے ان کو کرن پھول بھی کہا جاتا ہے۔

 کیمیائی تجزیہ: لونگ میں درج ذیل اجزا پائے گئے ۔ روغن فراری ،  ٹے نین ، ٹے نک ایسڈ اور کیروفلین ۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.