کالی
زیری :
لاطینی نباتاتی نام VERONIA ANTHELMINTICA
(فارسی ) زیرہ دشتی ۔ (ہندی) بن جیرہ ۔ (مرہٹی)
کڑو جیری ۔ ( بنگلہ ) سومراج ۔ (سندھی) کالی جیری ۔ (انگریزی) بلیوفلی بین BLUE FLEABANE ۔
اس کا پودا دو
گز تک بلند ہوتا ہے ، پتے لمبے اور نوک دار۔ ماہ ستمبر میں اس پر پھول لگتے ہیں،
پھولوں کا رنگ کاسنی کے پھولوں کی مانند تخم زیرے کے برابر ہوتے ہیں۔ ان کی بو تیز
اور مزہ تلخ ہوتا ہے ۔ ہندو میٹریا میڈیکا
کے مصنف ڈاکٹر اودے چند دت اور کئی انگریز ڈاکٹروں نے کالی زیری کے وہی اوصاف درج
کئے ہیں جو بابچی میں پائے جاتے ہیں حالانکہ کالی زیری بابچی سے علیحدہ جنس ہے ۔
کالی زیری کو
سنسکرت میں بابچی بھی کہتے ہیں جس کی وجہ سے بڑے بڑے ڈاکٹر اس غلط فہی میں مبتلا
ہوتے رہے ہیں ۔ بابچی ( باکچی ) برص کی ایک مسلمہ دوا ہے برخلاف اس کے برص میں
کالی زیری کے استعمال سے فائدہ کی بجائے نقصان ہوتا ہے ۔
کیمیاوی تجزیہ کرنے پر اس سے ایک فیصد کے قریب
ایک زرد رنگ کا جوہر برآمد ہوا ہے۔
رنگ: سیاہ۔
ذائقہ : قدرے تلخ ۔
مزاج: گرم ۳۔ خشک ۳ ۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو گرام تک ۔
مقام پیدائش:
صوبہ دہلی ، پنجاب، یوپی (ہند) ۔
مصلح: آملوں
کا پانی ۔
افعال و
استعمال : مواد بلغمی کو صاف کرتا ہے اور آنتوں کے کیڑوں کو مار ڈالتا ہے ، اور اس
کا لیپ ورموں کو تحلیل کرتا اور درد کوتسکین دیتا ہے۔ چنانچہ کن پیڑے میں کالی
زیری اور گیرو کوعرق گلاب میں رگڑ کر ضماد کرتے ہیں۔ کرم شکم خصوصاََ چرنوں کو
ہلاک کرنے کے لیے بابڑنگ کے ہمراہ کھلاتے ہیں ،
لیکن اندرونی طور پر بہت کم استعمال کرتے ہیں ۔ یہ اکال ہے اس لیے اس کو
زیادہ مقدار میں نہ کھانا چاہیے ۔
(قریب
سم)
کیمیائی
تجزیہ: کالی زیری میں ایک اسینشل آئل اور فکسڈ آئل VERNONINO ہوتے ہیں۔