کمیلہ ، قنبیل ، کنبیلا ، چھیلا ، کپیلو ، کملا ، کپیلا ، کپلی ، قنبیرو

کمیلہ  :

 لاطینی/ نباتاتی نام   MALLOTUS PHILIPPIENENSIS

(عربی) قنبیل ۔ (فارسی) کنبیلا ۔ ( سنسکرت ) چھیلا ۔ (مارواڑی) کپیلو ۔ (ہندی) کملا ۔ ( گجراتی) تیندری  ۔ کپیلا ۔ (تامل) کپلی ۔ ( سندھی) قنبیرو۔ (انگریزی) کمالا KAMALA ۔




درخت کا قد اوسط درجہ کا ، سایہ گھنا ، فصل ربیع میں سفید پھول نکلتے ہیں۔ اسکے بعد سیاہ مرچ کے برابر سبز رنگ کے دانے ظاہر ہوتے ہیں جن پر سرخ رنگ کا سفوف ہوتا ہے ۔ انکے خوشے مکو کے خوشوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ابتداء میں سبز ہوتے ہیں ، میہ دانے موسم گرما میں پک کر سرخ پڑجاتے ہیں تو ان کو پیڑ پر سے توڑ کر اوکھلی میں ڈال کر کوٹتے ہیں اور چھلنی میں چھان لیتے ہیں۔ یہ پانی میں نہایت گھلتا لیکن سجی کے پانی میں ملا لینے سے ریشم اور ون رنگنے کے کام بھی آتا ہے۔

 اس کا کیمیائی تجزیہ ہوچکا ہے اور اس کا نہایت ضروری جزو ایک بھوری سرخ کھار پائی جاتی ہے۔ جس کا نام روٹلی رین ROTTLERINE رکھا گیا ہے ۔ 

بازاری کمیلہ میں ۱۵ فیصد سے ۵۰ فیصد تک ربات با اینٹ کی مٹی کی ملاوٹ پائی جاتی ہے ۔ محیط اعظم میں لکھا ہے کہ کمیلا اور باؤبڑنگ ایک ہی پیڑ سے حاصل ہوتے ہیں ۔ اور اندر کا سیاہ رنگ کا دانہ بباۓ بڑنگ ہے لیکن یہ صحیح  نہیں ہے  ۔

رنگ: سرخ ۔

مزاج: گرم ۲۔ خشک ۲ ۔

مقدار خوراک: تین تا سات گرام ۔

مقام پیدائش: مغربی پاکستان کا کوہستانی علاقہ ، کانگڑہ (مشرقی پنجاب)، انڈو چائنا، بنگال ،  اڑیسہ ، برما ، سنگا پور ، انڈمان ۔

مصلح: کتیرا۔

بدل: باؤ بڑنگ ۔

افعال استعمال: دہی میں ملا کر کھانے سے کرم شکم خصوصاً کیچوے ہلاک کر کے تیسرے یا چوتھے دست میں خارج کرتی ہے۔ قاتل ومخرج کرم شکم و مجفف قروح اور دست آور ہے اس لیے کمیلہ کھلانے کے بعد کوئی جلاب لینے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔  یہ دوا تین روز سے زیادہ نہ کھائیں۔ زخم کو صاف کرتی ہے۔ روغن کے ہمراہ لیپ گنج کو مفید ہے۔   داد اور کجھلی تر اور خشک اور دیگر زخموں پر چھڑکتے ہیں ۔

 کان میں زخم ہو تو روغن کمیلہ بتی سے کان میں لگاتے ہیں ۔ بچوں کے سرد چہرہ کی پھنسیوں اور زخموں پر چھڑکتے ہیں ۔ روغن میں ملا کر لگانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

 (غیرسمی) ،

 کیمیائی تجزیہ: رال ،  ٹے نک ایسڈ ،  گوند اور روغن پایا جاتا ہے۔

 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.