گل دھاوا :
لاطینی نباتاتی نام WOODFORDIA PRUTICOSA LINN
(بنگلہ ) دھائی پھول ۔ ( ہندی ) دھائے کے پھول ۔
( گجراتی) دھاونی ۔ (سنسکرت ) دھاتکی ۔ (انگریزی) ڈونی گرسلیا۔ DOWNY GRISLEA ۔
جھاڑ دار پودا
دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ پتے زردی مائل ایک دوسرے کے بالمقابل ہر شاخ کے سر پر
پھولوں کے گچھے ماگھ سے چیت تک لگے رہتے ہیں ۔
ماہ مئی اور جون میں تمام پیڑ پھولوں سے بھر جاتا ہے۔ جس سے تمام پیڑ سرخ
نظر آتا ہے۔ گل دھاوا میں تقریباََ بیس
فیصد ٹے نین پائی جاتی ہے۔ اس درخت کے پتے چمڑا
رنگنے کے کام آتے ہیں۔
رنگ: سرخ چمک
دار ۔
ذائقه: تلخ ۔
مزاج: سرد
وخشک درجہ دوم ۔
مقدارخوراك:
تین گرام تا سات گرام ۔
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان کے جنگلات اور باغات ۔ راولپنڈی میں بھی کہیں کہیں ملتا ہے ۔
افعال و استعمال: قابض ، مبرد اور مجفف ہے ۔ اس
کا سفوف بنا کر اسہال پیچش اور بواسیر میں دہی کی لسی اور کثرت حیض میں شہد کے
ہمراہ کھلاتے ہیں ۔ مبرد ومجفف ہونے کی وجہ سے اس کو سرسوں کے تیل میں ملا کر جلے
ہوئے عضو پر طلا کرتے ہیں ۔ وئید دہادے کے پھول ہرقسم کے آسوارشٹ بنانے میں بہت
استعمال کرتے ہیں۔