کچنال :
لاطینی/ نباتاتی نام BAUHINIA VARIEGATA
(پنجابی)
کچنار۔ (سندھی) کچنار ۔ (مرہٹی ) کا نچنا ۔( بنگالی) رکت کانچنا کانچن ۔ (انگریزی) بی وے ری گیٹ B. VARIEGATA ۔
درخت کچنال
درخت توت کے برابر ہوتا ہے اور بسنت کے موسم میں پھولتا پھلتا ہے۔ اس کے پتے
تقریباََ گول ، نوک کی طرف دو برابر حصوں میں چرے ہوۓ ہوتے ہیں ۔ ان پتوں کے اوپر
کی طرف باریک روئیں ہوتے ہیں لیکن نیچے کی طرف صاف ہوتی ہے۔ بعض علاقوں میں پتوں
کی بیڑیاں بنتی ہیں ۔ اس کی چھال گہرے خاکی رنگ کی ہوتی ہے اور چمڑا رنگنے میں کام آتی ہے ۔ پھلی تقریباََ ایک بالشت لمبی اور چپٹی ہوتی ہے
جس میں ۵ سے۱۲ تک بیج ہوتے ہیں ۔ اس کے
پیڑ میں ایک قسم کا گوند بھورے رنگ کا لگتا ہے جو بازار میں سیم کی گوند کے نام سے
بکتا ہے ۔
رنگ: پھول سرخ
بینگنی ، سفید اور پیلا ، چھال کھردری
گہرے خاکی رنگ کی ۔
ذائقہ: پھول خوش ذائقہ ، پھلیاں تلخ ۔
مزاج : سرد
خشک بدرجہ دوم ۔
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان کے باغات میں اس کے درخت لگاۓ جاتے ہیں ۔
افعال و
استعمال: قابض ، حابس الدم اور مصفی خون ، ردی الغذا ہے ۔ پھول بغیر کھلے بطورسبزی
پکا کر کھاتے ہیں اور اس کی پھلیوں کا اچار ڈالتے ہیں ۔ اسہال خونی بواسیر اور
کثرت طمث کو نافع ہے۔ باطنی زخموں کو بھر لاتا ہے ۔ نانخورش کے علاوہ پھولوں کو بطور سفوف اور
مطبوخ بھی استعمال کرتے ہیں ۔ اس کی سوکھی کلیوں کے سفوف کی پھنکی دینے سے آؤں کے
دست بند ہو جاتے ہیں ۔ اس کی کلیوں کے جوشاندے سے آنتوں کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔
پھولوں کا پلٹس بنا کر باندھنے سے پھوڑا جلد پک جاتا ہے ۔ شارنگدہر لکھتے ہیں کہ
پوست کچنال کا کاڑھا سونٹھ ملا کر دینے سے خنازیر پھوڑے پھنسی اور سفید داغ دور ہوتے ہیں ۔
فساد خون کو
رفع کرتا ہے اور پیٹ کے کیڑے مارتا ہے ۔
مطبوخ ہفت روزہ اس کا مشہور مرکب ہے ۔ اس کی
چھال کے رس میں سونے کا کشتہ بنتا ہے ۔